دلوں میں چھپ نہیں سکتی
نگاہیں بول پڑتی ہیں
کبھی اشکوں کو پلکوں پر سجائے بین کرتی ہے
بہت بے چین کرتی ہے
حیا کی روشنی معنی بدل کر لب پر آتی ہے
سکوتِ وصل میں اکثر
یہی باتیں کراتی ہے
ہزاروں بردہء باطن میں چھپ کر بھی سرِ محفل
نگاہِ شوق کی گردش
وفائوں کا بتاتی ہے
سرِ محفل یہ الفت کے
ہزاروں دشمنوں کے بیچ
کہاں خاموش رہتی ہے
کہاں تہمت سے ڈرتی ہے
محبت رقص کرتی ہے