محبت روٹھ جائے تو
وفا جب مصلحت کی شال اوڑھے
سرد رت کا روپ دھارے
دل کے آنگن میں اترتی ہے
تو پلکوں پہ ستاروں کی دھنک مسکانے لگتی ہے
کبھی خوابوں کے ان ہیولوں سے بھی
ان دیکھی سی، ان جانی سی خوشبو آنے لگتی ہے
کسی کے سنگ بیتے ان گنت لمحوں کی زنجیریں
اچانک ذہن میں جب گنگناتی ہیں
نفس کے تار میں سناٹا ایک دم چیخ اٹھتا ہے
تو یوں محسوس ہوتا ہے
ہوائیں آکے سرگوشی سی کرتی ہیں
محبت کا تمہیں ادراک اب تو ہوگیا ہوگا
یہ جو بھی زخم دیتی ہے، کبھی سپنے نہیں دیتی
محبت روٹھ جائے تو جینے نہیں دیتی