محبت روگ ہے جاناں محبت اب نہیں ہوگی
محبت اک تماشہ ہے شکایت اب نہیں ہوگی
عمر ساری پوجا تھا حسن کے ان خداؤں کو
محبت گر عقیدت ہے عقیدت اب نہیں ہوگی
فسانے بہت ہیں بکتے پرانے کئی زمانے سے
محبت اک روایت ہے تو روایت اب نہیں ہوگی
لکھا اک لفظ محبت تھا مجنوں نے مٹا ڈالا
محبت گر عنایت ہے عنایت اب نہیں ہوگی
جلا ساجد جو پروانہ پکارا اس نے یہ آخر
محبت گر عبادت ہے عبادت اب نہیں ہوگی