محبت زمانے کا دستور ہے
Poet: Shabeeb Hashmi By: Shabeeb Hashmi, Al-Khobar K.S.Aمحبت خدا کا حسیں
نور ہے
محبت سے نبیوں کا
ظہور ہے
محبت اندھیرے میں
نورے سحر
محبت فرشتوں کی
پہلی نظر
محبت چاہتوں کا
گہرا حصار
محبت خدا کو پانے
کا سراغ
محبت صبح کی
سنہری کرن
محبت ہواؤں کا
دلنشیں بانکپن
محبت تو ہے چاند
کی چاندنی
محبت تو ہے شام
کی راگنی
محبت ستاروں کی
جھلمل سی رات
محبت نغموؤں کی
سریلی برسات
محبت انگاروں کا سلگتا
ہوا روپ
محبت نظاروں کی چمکتی
ہوئی دھوپ
محبت ہے شعلوں پے
جنوں اور رقص
محبت ہے آگ میں
پگھلتا ہوا عکس
محبت میں کون و مکاں
ہیں مگن
محبت کو پانے کی
سب کو لگن
محبت ہے حوروں کا
مرمریں سا بدن
محبت ہے جنت کا
مہکا چمن
محبت نشے میں بہکی
ہوئی نظر
محبت مجنوں کا
جنونی سفر
محبت ہے چشموں کا
بل کھاتا ہنر
محبت پہاڑوں پے
گرتی برف
محبت ندیوں میں
بہتا سکوں
محبت سمندر کا
گہرا جنوں
محبت ہے پانی کا
میٹھا احساس
محبت نگاہوں کی
سمٹتی ہوئی پیاس
محبت ہے آنکھوں میں
شرم و حیا
محبت ہے لبوں پے
لرزتی دعاء
محبت میں جینے کا
اپنا مزہ
محبت ناں ہو تو
زندگی اک سزا
محبت میں سارا جہاں
مست ہے
محبت کا کرشمہ
زبردست ہے
محبت ہے رشتوں کا
مقدس جواب
محبت سے پائی نبی
نے معراج
محبت ازل سے ابد
کا سفر
محبت ہے کچھ پانے
کا ہنر
محبت سے پاکیزگی
کا شعور ہے
محبت زمانے کا
دستور ہے
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے







