محبت محبت جوانی جوانی
دلوں کا فسانہ نظر کی کہانی
نگاہوں کو دو اذن افسانہ گوئی
مرتب کرو کوئی رنگیں کہانی
یہ آنسو ہیں تم کھیل سکتے ہو ان سے
ستارے نہ سمجھو انہیں آسمانی
غموں کے سہارے جئے جا رہا ہوں
ترا درد ہے حاصل زندگانی
حسیں فرصتیں ہوں میسر تو سن لو
نظر میں لیے پھر رہا ہوں کہانی
تصور سے مانگی ہے الطافؔ میں نے
بہاروں میں ڈوبی ہوئی اک جوانی