محبت میں تیری وفا چاہتا ہوں
نہیں کچھ میں اس کے سوا چاہتا ہوں
سرِعام کہہ دی محبت کی بات
خطاوار ہوں میں سزا چاہتا ہوں
نہیں آرزوئے خوشی کوئی لیکن
غمِ زندگی کی دوا چاہتا ہوں
بہاروں کا بن کے کوئی گیت جاناں
رہو ساتھ میرے سدا ،چاہتا ہوں
میں آوروں سے خود کو جدا چاہتا ہوں
جو محفل سے تیری اٹھاچاہتا ہوں
میں زخموں کو پھر سے ہرا چاہتا ہوں
" مری سادگی دیکھ کیا چاہتا ہوں"
جگر پتھروں کا پگھل جائے قاسم
اثر جو رکھے وہ دعا چاہتا ہوں