دن کو چین نہ رات کو قرار ہے بھائی
لگتا ہے یہ محبت کا خمار ہے بھائی
ہمارے بس میں گر ہوتا تو اسے سمجھاتے
اس دل پہ نہ کوئی اختیار ہے بھائی
جس کی باتوں میں محبت کی چاشنی ہے
شہد کی طرح میٹھا میرا دلدار ہے بھائی
امید ہے اس نے سنبھال رکھا ہو گا
پہلی بار دل کسی کو دیا ادھار ہے بھائی
یہ حقیقت ہے جسے میں جھٹلا نہیں سکتا
اصغر کے دشمن بہت ہیں کوئی نہ یار ہے بھائی