محبت کے دیئے کی روشنی ہر سو بکھر جائے
جہاں تک یہ نظر جائے محبت ہی نظر آئے
محبت کے لئے کوئی کبھی دامن نہ پھیلائے
کوئی محروم الفت ہونے کا شکوہ نہ کر پائے
جدھر دیکھوں محبت کے مہکتے پھولوں کا جلوہ
گلستان دہر میں چار سو بکھرا نظر آئے
میرے دل سے یہ التجا یہی دعا نکلتی ہے
میں جس شاہراہ چلوں اس راہ محبت کا بگر آئے
محبت ڈھونڈنے جس راستے پہ ہم چلیں عظمٰی
ہر اک منزل کے رستے پر محبت کا شہر آئے