محبت کا مکالمہ درد کے الفاظ سے
Poet: NEHAL GILL By: NEHAL, Gujranwalaلڑکا- بڑی دیر بعد ملاقات ہوئی ہے،
لڑکا- بڑی دیر بعد چاندنی رات ہوئی ہے،
لڑکا- کہاں تھی اتنے دن کچھ خفا تھی مجھ سے۔
لڑکی- مضبور تھی بس اس لئے جدا تھی تجھ سے۔
لڑکا-محلو میں رہنے والوں کو بھی تکلیف،
یہ ےو تم جیسوں کا ہے نصیب،
لڑکی- محلو میں بھی تو انسان رہا کرتے ہیں،
اکثر لوگ اُن کے غم سے انجان رہا کرتے ہیں،
لڑکا- تری آنکھ میں نمی آخر بات کیا ہے،
بتا مجھے آخر جاناں! ایسا راز کیا ہے،
لڑکی- ترے ہجر نے مجھکو ستا رکھا ہے،
آج کل بڑا رُلا رکھا ہے
لوگوں نے ہمارے پیار کا فیصلہ کیا ہے
ترا مرا جدا راہ رکھا ہے،
لڑکا- دنیا والوں نے تو ازل سے محبت کی خلافت کی ہے،
مگر ترے مرے جیسوں نے پھر بھی محبت کی ہے،
لڑکی، بڑے قسمت والے تھے جو اک ساتھ مر سکے،
وعدے تو ہم نے بھی کئے تھے مگر پورے نہ کر سکے،
لڑکا- میں وہ عاشق نہیں جو زہر پی کے بآسانی مر گئے،
میں اُن میں سے ہوں جو ہجروفراق سے بھی لڑ گئے،
لڑکی- کیا بھول پائو گے مجھکو جانے کے بعد،
یا ہر پل ستائے گی تجھے بھی مری یاد،
لڑکا- اگر گینا ہے ترے بن تو محال ہی سہی،
تو مسکراتی رہنا بے شک تباہ نہال ہی سہی،
لڑکی - کیسے مکرائوں گی جب یاد تری آئے گی،
نہال یہ تو مجھکو بے تہاشا رُلائے گی،
لڑکا- لو مجھکو لینے ابھی سے تنہائی آ گئی،
شکر گزار ہوں ترا جو تُو اتنا ہی نبا گئی،
لڑکی- خدا حافظ مری جان! میں بھی اب چلی،
مجھکو لینے کو مری بھی گاڑی آ کھڑی،
لڑکا- نہال اگر شاعر بنا تو ہر غزل میں ترا نام ہوگا،
کومل ورکوں پے جانِ جاں ترے لئے سلام ہوگا،
لڑکی- خدا حافظ مری جان،
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






