لڑکا- بڑی دیر بعد ملاقات ہوئی ہے،
لڑکا- بڑی دیر بعد چاندنی رات ہوئی ہے،
لڑکا- کہاں تھی اتنے دن کچھ خفا تھی مجھ سے۔
لڑکی- مضبور تھی بس اس لئے جدا تھی تجھ سے۔
لڑکا-محلو میں رہنے والوں کو بھی تکلیف،
یہ ےو تم جیسوں کا ہے نصیب،
لڑکی- محلو میں بھی تو انسان رہا کرتے ہیں،
اکثر لوگ اُن کے غم سے انجان رہا کرتے ہیں،
لڑکا- تری آنکھ میں نمی آخر بات کیا ہے،
بتا مجھے آخر جاناں! ایسا راز کیا ہے،
لڑکی- ترے ہجر نے مجھکو ستا رکھا ہے،
آج کل بڑا رُلا رکھا ہے
لوگوں نے ہمارے پیار کا فیصلہ کیا ہے
ترا مرا جدا راہ رکھا ہے،
لڑکا- دنیا والوں نے تو ازل سے محبت کی خلافت کی ہے،
مگر ترے مرے جیسوں نے پھر بھی محبت کی ہے،
لڑکی، بڑے قسمت والے تھے جو اک ساتھ مر سکے،
وعدے تو ہم نے بھی کئے تھے مگر پورے نہ کر سکے،
لڑکا- میں وہ عاشق نہیں جو زہر پی کے بآسانی مر گئے،
میں اُن میں سے ہوں جو ہجروفراق سے بھی لڑ گئے،
لڑکی- کیا بھول پائو گے مجھکو جانے کے بعد،
یا ہر پل ستائے گی تجھے بھی مری یاد،
لڑکا- اگر گینا ہے ترے بن تو محال ہی سہی،
تو مسکراتی رہنا بے شک تباہ نہال ہی سہی،
لڑکی - کیسے مکرائوں گی جب یاد تری آئے گی،
نہال یہ تو مجھکو بے تہاشا رُلائے گی،
لڑکا- لو مجھکو لینے ابھی سے تنہائی آ گئی،
شکر گزار ہوں ترا جو تُو اتنا ہی نبا گئی،
لڑکی- خدا حافظ مری جان! میں بھی اب چلی،
مجھکو لینے کو مری بھی گاڑی آ کھڑی،
لڑکا- نہال اگر شاعر بنا تو ہر غزل میں ترا نام ہوگا،
کومل ورکوں پے جانِ جاں ترے لئے سلام ہوگا،
لڑکی- خدا حافظ مری جان،