محبت کی حرارت ہو رہی ہے
میرے دل میں شرارت ہو رہی ہے
تیرے قدموں کی آہٹ سے لگے یوں
کہ تو مجھ میں سرایت ہو رہی ہے
نہ کیوں پہلے سمجھ پایا محبت
مجھے خود سے شکایت ہو رہی ہے
سمجھ نہ پائے جو جذبات سچے
مجھے ان سے حقارت ہو رہی ہے
دلوں کے حوصلوں سے آج اونچی
محبت کی عمارت ہو رہی ہے
عشق کی طے ہوئی وفا قیمت
عجب دیکھو تجارت ہو رہی ہے
بے انخاب تیرے نام احسن
محبت کی وزارت ہو رہی ہے