محبت کی قیمت چکائی نہیں
محبت کِسی نے نبھائی نہیں
بہت شور سینے میں جس کا رہا
وہی بات ہم نے سنائی نہیں
ہمیں دیکھنے کی تمنّا تو کی
مگر اپنی صورت دِکھائی نہیں
یہاں پر ترے اس گرفتار کو
یوں سب کچھ مِلا پر رِہائی نہیں
جو کھینچے ہمیں محورِ شوق سے
وہ تدبیر اب تک سجھائی نہیں
جو کہنے کو تمہید باندھی گئی
وہ ہی بات ہم نے بتائی نہیں
(بعد از اصلاح بشکریہ محترم جناب وسیم احمد مغل)