محبت کی نظر ڈالی تو گلزار بن گئے
نفرت کے بیج بوئے تو انگار بن گئے
یہ حسن تھا یا تیری نظر کا کمال تھا
ھم بھی تری جھلک کے طلبگار بن گئے
دامن کلیوں سے بھر کر آئے تھے شہر میں
تیری گلی میں آ کر سبھی خار بن گئے
ھم سے الجھ کر تو نے خود کو گنوا دیا
دشمن جو تھے ہمارے ترے یار بن گئے
تھا عاشقی کا شوق مگر ٹہری تھی بے بسی
اب عاشقوں کے سب ڈیرے بازار بن گئے