محبت کے اشارے مل رہے ہیں
Poet: By: AB shahzad, Mailsiمحبت کے اشارے مل رہے ہیں
حسیں پیارے نظارے مل رہے ہیں
سیاست کر رہے ہیں لوٹے ہی اب
مفت میں اب ادارے مل رہے ہیں
نہیں ملتا بنا مطلب کے کوئی
یہ دشمن اب تو سارے مل رہے ہیں
مری بدلے گی اب تقدیر شاید
یہ قسمت کے ستارے مل رہے ہیں
محبت ہو رہی ہے دل سے عنقاء
پرانے زخم سارے مل رہے ہیں
کروفر وہ نہیں ہے پہلے والی
خسارے پہ خسارے مل رہے ہیں
مری قسمت سنورے گی نہیں اب
مصیبت کے یہ مارے مل رہے ہیں
غمِ جاناں کوئی غم بھی نہیں ہے
یہی دکھ ہے ہمارے مل رہے ہیں
زمیں شہزاد بنجر ہو رہی ہے
سمندر کے کنارے مل رہے ہیں
More Love / Romantic Poetry






