محبت کے زخم کھانے کی تاب رکھتاہوں
دامن میں صبرکہ گوہر نایاب رکھتاہوں
دعاؤں میں اگراثرہوا تو پورےہوں گے
اپنی آنکھوں میں جو خواب رکھتا ہوں
میں نےزندگی سےجینےکافلسفہ سیکھا
اب لوگوں کی ہر بات کا جواب رکھتا ہوں
کس سے نفرت اورکس سے محبت ملی
ان سب باتوں کا میں حساب رکھتا ہوں