اگر الفاظ کو رشک صبا ہونا نہیں آتا
تو پھر یہ طے ہے کہ دل کو گدا ہونا نہیں آتا
دلوں میں رہنے والے ہی لبوں پہ راج کرتے ہیں
تمنا ہی وہ کیا جسکو دعا ہونا نہیں آتا
اے ناز ناز تم تو پھر مراد آرزو ٹھہرے
مجھے تو دشمنوں سے بھی خفا ہونا نہیں آتا
انہیں بخشا ہے ذوق لذت پرواز فطرت نے
پرندوں کو فضاؤں سے جدا ہونا نہیں آتا
دلوں میں ہم آہنگی ہو تو الفت ہو کے رہتی ہے
یہ وہ جذبہ ہے کہ جسکو قضا ہونا نہیں آتا