محبتوں نے ادھار کی کوئی سخا سوچ لی
کسی کو مانگتے مل گئی کسی نے ادا سوچ لی
اُس روش کے پھر کس مزاج کی بات کریں
تو نے وفا نہ کی اور میں نے جفا سوچ لی
یہ آہٹیں اور استدلال کہاں تسکین دیں گے
اس تشفی نے یہ پھر کیسی صدا سوچ لی
میری تدبیر کا کوئی علاج نفسی ہے
جانے والے نے بھی جاکر قضا سوچ لی
اِسی ہجر کو ابکہ درگذر کرلیتے ہیں
میں نے بھی آج ایک روا سوچ لی
فنا و محویت کے سوا کچھ بھی نہ ہوتا ہے
تم نے بھی سنتوشؔ کون سی بقا سوچ لی