محبتوں کا زمانہ نہ راس آیا کبھی
وہ پاس رہتے ہوئے بھی نہ پاس ایا کبھی
عجیب شخص ہے اس کو نہ میں سمجھ پائی
نظر خوشی میں بھی مجھ کو اداس آیا کبھی
جو شخص جیسا ہہے ویسا دکھائی دیتا ہے
نظر کسی کو بھی ریشم کپاس آیا کبھی ؟
جنوں میں پھرتا رہا شہر کے بازاروں میں
بتا دے لے کے تو ہوش و حواس آیا کبھی ؟
کبھی تو آیا پھٹی سی قبا وہ اوڑھے ہوئے
پہن کے شاہوں سا مہنگا لباس آیا کبھی
اسے خبر تھی کہ مایوسیاں ہیں ہر جانب
نہ لے کے سارہ مگر دوست آس آیا کبھی