محبتوں کا محبت جواب، کیسے دوں
رہے جو تشنئہ تعبیر، خواب کیسے دوں
عجب ستم ہے کہ بندھے ہوئے ہیں ہاتھ مرے
تُمہیں میں سُرخ مہکتا گُلاب کیسے دوں
نمو فراق کا ہونا ہے جس کی مٹی میں
اُسی زمین میں اُلفت کو داب کیسے دوں
مجھے ہے خوف، مری سوچ پڑھ نہ لے کوئی
ترے خیال پہ گہرا نقاب کیسے دوں
حیات بھر کی جو آمد ہے، خرچ ہے میرا
پڑا ہوں سوچ میں سارا حساب کیسے دوں
نہ اختیار میں اظہر ہو جب ترا قصہ
بتا ملن کا کہانی کو باب کیسے دوں