خود كو بےتاب ہر پل تيرے عشق ميں كرلوں گی
تجھے اس قدر چاہوں گی كہ قيامت كروں گی
جس سحر انگيز منظر ميں تجھے پہلی بار ديكھا تھ
گر ياديں بھولنا چاہيں سوچوں سے بغاوت كروں گی
قيامت خيز لمحوں ميں تيری قربت ميں بہكوں گی
بكھرے ہوئے تمام جزبوں كی مزمت كروں گی
سر با سجود جس گھڑی خدا سے تمہيں مانگوں گی
جہاں كے سجدہ ريز ديوانوں سے عقيدت كروں گی
حرف دعا ميں شامل لبوں پر وصل كی
شام ہو جائے
ميں جب تک جئيوں گی تيری چاہت كروں گی
زمانہ روكنا چاہے مجھے جو تيری محبت سے
دنيا كے ظالم رواجوں سے عداوت كروں گی
تقدير كے نصابوں سے گر تيرا نام مٹ جائے
بخدا قسمت كی لكيروں سے نفرت كروں گی
محو گفتگو ھوں گے جب چاند كی آغوش ميں دونوں
روشن ستاروں كے جھرمٹ ميں تم سے الفت كروں گی