مخالف جو ترے چلنا پڑے گا
Poet: غلام علی آسی By: Ghulam ali aasi, depalpurمخالف جو ترے چلنا پڑے گا
ہمیں اب خود سے لڑنا پڑے گا
ترا لہجہ ابھی اچھا نہیں ہے
ابھی چپ ہی مجھے رہنا پڑے گا
مٹا سکتی نہیں اب شاعری بھوک
سنو اب کام ہی کرنا پڑے گا
مری اب دوستی ہے تیرگی سے
تجھے اے روشنی مرنا پڑے گا
کسی آسیب کا مجھ پر اثر ہے
مرے دشمن تجھے ڈرنا پڑے گا
More Love / Romantic Poetry






