مخالف جو ترے چلنا پڑے گا
ہمیں اب خود سے لڑنا پڑے گا
ترا لہجہ ابھی اچھا نہیں ہے
ابھی چپ ہی مجھے رہنا پڑے گا
مٹا سکتی نہیں اب شاعری بھوک
سنو اب کام ہی کرنا پڑے گا
مری اب دوستی ہے تیرگی سے
تجھے اے روشنی مرنا پڑے گا
کسی آسیب کا مجھ پر اثر ہے
مرے دشمن تجھے ڈرنا پڑے گا