مرا تو دور تلک تھا نہ واسطہ دل کا
یہ لوگ سمجھے کہ میرا ہے ماجرہ دل کا
یہ روتی ہیں مری آنکھیں دیکھتا دل ہے
کہ لگتا ایسے ہے جیسے ہوں دل جلا دل کا
ابھی جوانی کے دن تھے اسے خبر کیا تھی
وہ مر گیا ابھی دورہ اسے پڑا دل کا
وہ طنطنہ نہ گیا میرے دل سے یار ابھی
یہ عشق ہجر کا بن روگ ہے گیا دل کا
ملا نہیں ہے کہیں عشق میرے کا درمان
نہیں ہوا ہے ابھی ختم مسئلہ دل کا
غریب شہر کا باسی تھا کون دینا ساتھ
یہ اس لیے ہی نہیں ہے جلا دیا دل کا
کٹے گی زیست مری ہجر کرب میں ساری
یہی تھا میرے تو شہزاد فیصلہ دل کا