تمہیں پانے اپنا بنانے کی خواہش بالکل ایسے ہی تھی
جیسے موسم خزان میں گلابوں کی تمنا کرنا
کاغذ کے پھولوں کا مہکنا
صحرا سے پانی طلب کرنا
پتھر سے حال دل کہنا
اہل زرکے دلوں میں جذبہ محبت پنپنا
رگوں میں خون کی جگہ پارہ دوڑنا
آج کے دور میں سچ بولنا
یا پھر کسی بھی دور میں
کسی بھی مرد کا اپنی کمٹمنٹ کو پورا کرنا