مری وہ کاش ہو جائے
فلک تک جس کی لَو جائے
سراپا دیکھ کر تیرا
کہیں نہ ہوش کھو جائے
حفاظت راستوں کی کر
کوئی کانٹے نہ بو جائے
ہمارے ساتھ بھی جاناں
کہیں نہ ہاتھ ہو جائے
کوئی ایسی حسینہ ہو
مرے پہلو میں سو جائے
کوئی تو دُکھ میں ایسا ہو
ہمارے ساتھ رو جائے
اُسے جاویدؔ! آنے میں
کہیں نہ دیر ہو جائے