مرے خوابوں کی تو تعبیر ریتی ہے
مری آنکھوں میں جو تصویر رہتی ہے
نہیں بھولا میں پاؤں گا کبھی اس کو
خیالوں میں مرے تحریر رہتی ہے
ابھی انصاف ملنے والا ہے لیکن
چلانی اب تو بس شمشیر رہتی ہے
چلا انصاف لینے ہوں کروں کیا میں
ادھوری اب مری تکبیر رہتی ہے
نہیں میں مانتا ہوں ہار دشمن سے
ابھی قسمت کی تو لکیر رہتی ہے
نہیں بھولا کبھی پاؤں گے سجنا کو
محبت من میں کافی دیر رہتی ہے
میں نے ملنے اسے ہی آج جانا ہے
کسی رانجھے کی ادھر ہیر رہتی ہے
سدا موسم نہیں رہتے یہ اک جیسے
کہاں ایسی کبھی تقدیر رہتی ہے
نہیں بدلا ابھی شہزاد تیور وہ
اسی کے ہاتھ میں زنجیر رہتی ہے