مرے دوست اے پیارے ابھی بات ہے ادُھوری
ابھی چاندنی ہے باقی ابھی رات ہے ادُھوری
وہی صحرا کا ہے منظر مرے سامنے ابھی بھی
تری دید کے سوا بھی تو نجات ہے ادُھوری
میں نے دیکھی سبز شاخیں کسی باغ میں تھیں کہتی
تُو کہاں ہے کھویا غافل تری ذات ہے ادُھوری
کوئی دوست مجھ کو ملتا کوئی غم ہی دیتا عامر
یہ دعا ہے نامکمّل کہ حیات ہے ادُھوری