مرے سر پر یہ بار سا کچھ ہے
دل مرا بے قرار سا کچھ ہے
آپ پر بھی یقین ہے ہم کو
آپ پر اعتبار سا کچھ ہے
جب کہ اُمّید اب نہیں باقی
پھر بھی یہ انتظار سا کچھ ہے
مرے دل میں تو کوئی بات نہیں
ترے دل پر غبار سا کچھ ہے
عشق ہے تو ندامتیں کیسی
دل ترا شرمسار سا کچھ ہے
پیار ہے تو وضاحتیں کیوں کر
دل پہ بھی اختیار سا کچھ ہے
چاہتے ہیں صلہ وفاؤں کا
پیار بھی کاروبار سا کچھ ہے
ساقیا تم کو کچھ خبر ہوگی
بن پئے ہی خمار سا کچھ ہے
سر میں سودا تری محبت کا
لگتا ہے کے ادھار سا کچھ ہے
دل دیا ہے تو جان بھی دے دے
تُو اگر جانثار سا کچھ ہے
دل کی دنیا تو جل کے راکھ ہوئی
راکھ میں یہ شرار سا کچھ ہے
کس کے عارض کے پھول یاد آئے
زخمِ دل پر نکھار سا کچھ ہے
بیٹھا رہتا ہوں اُس کی یاد تلے
یہ شجر سایہ دار سا کچھ ہے
میں تو گنتا ہوں رات دن تارے
وہ بھی اختر شمار سا کچھ ہے
وہ بھی آئیں گے چاند کے ہمراہ
خواب یہ خوشگوار سا کچھ ہے
مجھے دنیا سے کیا غرض اے دوست
مرے داماں میں تار سا کچھ ہے
ترے دل میں ہے کیوں کشش اُس کی
شخص وہ باوقار سا کچھ ہے
چشمِ نم سے وہ سن رہے ہیں وسیم
قصہ یہ سوگوار سا کچھ ہے