مسکراتے ہو صنم شب کے دریچے کھول کر
خواب بن جاتے ہو آنکھوں میں نشہ سا گھول کر
فاصلوں میں قربتوں کا اک جہاں آباد ہے
نازنین تیرے بدن کا گلستاں بھی یاد ہے
چاندنی چٹکی ہوئی تھی تیرے رخ پے اے حسیں
دلربا پہلو میں انگڑائی کا عالم یاد ہے
دل ہمارا تم نے لوٹا میٹھی باتیں بول کر
خواب بن جاتے ہو آنکھوں میں نشہ سا گھول کر
چاندنی نے مجھ سے پوچھا یہ چٹک کر پیار سے
پیار کی باتیں ہوئی ہیں کیا تیرے دلدار سے
کیا خبر تجھ کو تو اپنے حسن سے بے خبر
کس قدر ہے جل رہا یہ چاند حسنِ یار سے
یوں نہ موسم کو پکارو بھیگی زلفیں کھول کر
خواب بن جاتے ہو آنکھوں میں نشہ سا گھول کر