آج اتنا روئے کہ مسکرانا آگیا ہے
لگتا ہے ہمیں پیار نبھانا آگیا ہے
اپنے ماں باپ کو اولاد پوچھتی نہیں
ہم سوچتے ہیں یہ کیسا زمانہ آ گیا ہے
ہم ان کی کسی بات کا جواب نہیں دیتے
اب ہمیں بھی ان کو ستانا آ گیا ہے
بڑے تنہا تھے میرے رات دن
ہمیں راہ و رسم بڑھانا آ گیا ہے
آج کیوں اتنے اداس بیٹھے ہو اصغر
کیا یاد کوئی یار پرانہ آ گیا ہے