دل میں غم اور سسکتے ہوئے جذبات رہے
وہ جو بچھڑا تو پریشان خیالات رہے
اس نے جانا تھا ، اسے روکنا ممکن ہی نہ تھا
کس قدر تلخ جدائی کے وہ لمحات رہے
جس جگہ بھی میں رہا تیری کمی ساتھ رہی
ویسے کٹنے کو تو کٹتے مرے دن رات رہے
میری آنکھوں سے مرا حال بیاں ہونے لگا
آنکھ کہہ دیتی ہے دل میں جو چھپی بات رہے
تجھ سے اک عہد کیا تھا جو نبھا نہ پایا
کیسے بتلاؤں کہ کیسے مرے حالات رہے
بعد مدت کے مجھے دیکھ کے حیرت کیسی ؟
ہجر کے بھی تو مرے چہرے پہ اثرات رہے
مسکراہٹ مرے ہونٹوں کی وہ سب چھین گئے
جو بڑے سخت مری زیست میں صدمات رہے
حاصل عشق زمانے میں یہی ہے زاہد
دل میں اک درد رہے ، آنکھوں میں برسات رہے