معصوم سا چہرہ ہے ہم جس کے ہیں دیوانے
نظروں سے ملیں نظریں کیا ہو گا خدا جانے
کیسے نہ خیال آتا کیسے نہ اثر ہوتا
جو حال ہمارا تھا کیسے نہ ادھر ہوتا
الجھی ہوئی زلفوں کو ہم آئے ہیں سلجھانے
یہ کس کی صدا آئی یہ کس نے پکارا ہے
ان اجنبی راہوں میں یہ کون ہمارا ہے
دلہن کی طرح بن کے سجنے لگے ویرانے