ملاقات ہو نہ ہو

Poet: Rizwana aziz By: Rizwana aziz, Karachi

ملاقاتوں کا سلسلہ تو رہا ہی نہیں
روبرو گفتگو کا تو معاملہ ہی نہیں

آنکھ اٹھتی تو آپ جھک جاتی تھی
محسوس قربتوں کو کبھی کیا ہی نہیں

شرط اول ہے پاکیزگی محبّت میں
نام لبوں سے کبھی انکے ادا ہوا ہی نہیں

جو بغلگیر ہوۓ پھرتے ہیں یوں جابجا
سچ کہتی ہوں وہ محبّت سے آشنا ہی نہیں

ملاقات کے نام پر جو ہوس پرستی ہے
پامال تقدس ہے کچھ اس کے سوا بھی نہیں

تہذیب و اقدار سے جو اپنی خوب واقف ہو
انتشار جذبات کا شکار کبھی ہوا ہی نہیں

طوفانوں سی محبّت سب بہا لے جاتیں ہیں
پھر بعد طغیانی پاس کچھ بچتا ہی نہیں

دلوں کا رابطہ دعاؤں سے سدا استوار رہتا ہے
ملاقات ہو نہ ہو فرق کوئی پڑتا ہی نہیں

Rate it:
Views: 902
17 Dec, 2020