ہے آج چاند رات چلو چاندنی سے ملتے ہیں
چاند تو ہے دور بہت چلو تمھی سے ملتے ہیں
خوش ہوجاتا ہو میں ان میں گھل مل کے بہت
موسموں کے رنگ تیری ہنسی سے ملتے ہیں
بھر دیا ہے مجھ میں محبت کو اس قدر تونے
دشمنوں سے بھی ہم خوشی سے ملتے ہیں
مل رہے ہیں تیرے شہر کے راستے یوں مجھ سے
بادشاہ جیسے کسی عام آدمی سے ملتے ہیں
نہ چاہ کسی دولت کی نہ طلب کس امارت کی
کہ دنیا جہاں کے رتبے اس شاعری سے ملتے ہیں