ہم نے جس کسی سے بھی پیار کیا
انہی لوگوں نے ہمیں اشکبار کیا
حق بات سر عام کہہ دیتے ہیں
کبھی نا کسی کی پیٹھ پیچھے وار کیا
ہم دونوں کا ملن ہو نا سکا
اس کی خاطر جتن بار بار کیا
اپنی زہریلی باتوں کے نشتر چلا کر
ہر تیر میرے جگر کے پار کیا
ہم بھی کتنے سادہ دل تھے اصغر
جو ایسے لوگوں پہ انجانے میں اعتبار کیا