پہلی بار ملے جہاں ہم انہیں راہوں پر آ کر ملا کرو
جدائی میں اگر میں جلوں تم بھی ذرا جلا کرو
یہ فاصلے تو دوست ہیں بڑھاتے ہیں دلی چاہتیں
اکسائے جب یاد میری میرے خوابوں میں آکر ٹہلا کرو
ناگوار لگے یہ بھی دیکھ کر جب چومتی ہے بدن تیرا
پاؤں زمیں پر نہ رکھ میری تلیوں پر رکھ کر چلا کرو
اک بات تو مجھ کو بھی تم سے کہنی ہے میرے ہمنوا
بانہوں میں آنے کے لیے کر کے بہانہ نا پھسلا کرو