ملو تو ایسے اندھیروں کو بھی پتہ نہ لگے

Poet: عشرت کرتپوری By: محمد رضوان, Karachi

ملو تو ایسے اندھیروں کو بھی پتہ نہ لگے
چلو تو ایسے کے جسموں میں فاصلہ نہ لگے

میں آج گاؤں میں چھوڑے تو جا رہا ہوں تمہیں
دعا کرو کہ مجھے شہر کی ہوا نہ لگے

خدا وہ وقت نہ لائے ہمارے بچوں پر
کہ جس گھڑی انہیں ماؤں کی بھی دعا نہ لگے

میں اس کا ذکر کسی اور سے نہیں کرتا
کہیں یہ میرا رویہ اسے برا نہ لگے

یہ طے کیا ہے کہ ایسا فسانہ لکھوں گا
وہ بے وفا کسی جملے سے بے وفا نہ لگے

بٹھا گیا تھا کوئی ایسے پیڑ کے نیچے
کہ جس کا ایک بھی پتہ مجھے ہرا نہ لگے

عطا کیے ہیں یوں ہی اس نے رت جگے عشرتؔ
یہ زندگی مجھے خوابوں کا سلسلہ نہ لگے

Rate it:
Views: 907
21 Feb, 2022