ملو تو ایسے اندھیروں کو بھی پتہ نہ لگے
Poet: عشرت کرتپوری By: محمد رضوان, Karachiملو تو ایسے اندھیروں کو بھی پتہ نہ لگے
چلو تو ایسے کے جسموں میں فاصلہ نہ لگے
میں آج گاؤں میں چھوڑے تو جا رہا ہوں تمہیں
دعا کرو کہ مجھے شہر کی ہوا نہ لگے
خدا وہ وقت نہ لائے ہمارے بچوں پر
کہ جس گھڑی انہیں ماؤں کی بھی دعا نہ لگے
میں اس کا ذکر کسی اور سے نہیں کرتا
کہیں یہ میرا رویہ اسے برا نہ لگے
یہ طے کیا ہے کہ ایسا فسانہ لکھوں گا
وہ بے وفا کسی جملے سے بے وفا نہ لگے
بٹھا گیا تھا کوئی ایسے پیڑ کے نیچے
کہ جس کا ایک بھی پتہ مجھے ہرا نہ لگے
عطا کیے ہیں یوں ہی اس نے رت جگے عشرتؔ
یہ زندگی مجھے خوابوں کا سلسلہ نہ لگے
More Love / Romantic Poetry






