موسم ٹہر جا کہ اُس کا ٹہرنا بھی
تُجھ سے جُڑا ہے
ٹہر جائے گا وہ
گُلوں کی طرح ہے، تو موسم کے رہتے ہی
ملتا ہے، کھلتا ہے، مہکا سا رہتا ہے
موسم بدلتے ہی اُس پر اداسی
بسیرا کرے ہے، مسافر بنے ہے
موسم ٹہر جا کہ اُس کا ٹہرنا بھی
تُجھ سے جُڑا ہے
ٹہر جائے گا وہ
سکوں بخش ہیں اُس کی رعنائیاں سب
اداسی کے ڈیرے لگائیں نہ پھیرے
ٹہر جائے گا وہ تو رونق رہے گی
وگرنہ خزاں بڑھ کے سب چاٹ لے گی
موسم ٹہر جا کہ اُس کا ٹہرنا بھی
تُجھ سے جُڑا ہے
ٹہر جائے گا وہ