کیا کہوں میرا انتخاب کیسا ہے
اس کا چہرہ مہتاب جیسا ہے
جب وہ روٹھ جاتا ہے مجھ سے
پھر ہر لمحہ لگتا عذاب جیسا ہے
میں جب بھی دیکھ لوں اسے
میرے لیے وہ پل خواب جیسا ہے
اس سے ایک گھڑی کا بچھڑنا
وہ سمے ہوتا عتاب جیسا ہے
مجھے اس کو پڑھنے کی کیا حاجت
میرے لیے وہ کھلی کتاب جیسا ہے