دل میں مہمان بنے بیٹھے ہیں جان کی جان بنے بیٹھے ہیں کیسے ان تک ہو رسائی میری وہ تو بھگوان بنے بیٹھے ہیں لوٹ کر وہ میرا سرمایہ جاں کیسے انجان بنے بیٹھے ہیں جان کیا ہوگیا کیوں دوست میرے دشمن جان بنے بیٹھے ہیں