اس طرح محبت کے وہ پیغام لکھے ہے
مہندی سے ہتھیلی پہ مرا نام لکھے ہے
مجنوں کبھی رانجھا کبھی گلفام لکھے ہے
اکثر تو فقط خط میں ۔۔مرے شیام۔ لکھے ہے
ہونٹوں کی مہر ثبت کی اور بھیج د ئے ہیں
ایسے بھی کبھی خط مجھے گمنام لکھے ہے
ہاتھوں کی لکیروں میں مری کاتب تقد یر
لکھے ہے تو بس گردش ایا م لکھے ہے
یوں دور نہ غم ہوں گے حسن پھینک بھی دے جام
کیوں اپنی تباہی تو سر شام لکھے ہے