کھا رہا ہے یہ خواہشات کا غم
میرا غم بس ہے کائنات کا غم
آج دن بھی بہت کڑا گزرا
مجھ کو بھولا کہاں تھا رات کا غم
آج سارے تھکے ہوئے ہیں یہاں
آج سب کو ہے نفسیات کا غم
میں تمہاری نہیں ہوں آج کے بعد
تم بھی کرنا نہ میری بات کا غم
کچھ کسی سے گلہ نہیں ہے مجھے
مجھ سے ملتا ہے میری ذات کا غم
جیت کی ہے مجھے خوشی لیکن
پھر بھی وشمہ ہے اس کی مات کا غم