میری چاہت نے تانی ہے تمہارے نام کی چادر
مگر تمہاری سوچوں پر ہے اک ابہام کی چادر
جکڑ ڈالا کسی کے ریشمی احساس نے دل کو
میری اوارگی نے اوڑھ لی جب شام کی چادر
بہت ممکن ہے کہ لوگوں کو اپنا پیار نہ بھائے
چلو پھر ڈال دو اس پر کسی الزام کی چادر
محبت بانٹتے رہنا میری گھٹی میں شامل ہے
تیرے اطراف پھیلی ہے میرے پیغام کی چادر
جنہیں چھو کر نہیں گزرے کبھی فردا کے اندیشے
کئی لمحوں نے لے رکھی ہے ان ایام کی چادر
حوادث سے اٹےمغموم چہرے راہ مقتل پر
لئے پھرتے ہیں آنکھوں پر نئے کہرام کی چادر