میری تصویر کو پھر چاند بنا کر جاؤ
پھر سے اک شام ستاروں کی سجا کر جاؤ
جاگتی آنکھ زمانہ نہ کہیں سو جائے
آج زنجیر محبت کی ہلا کر جاؤ
پھر نہ جذبات کے پنجرے میں کہیں مر جائیں
دل سے حسرت کے پرندے تو رہا کر جاؤ
اب جو آئے ہو تو جانے کی یہ جلدی کیا ہے
کم سے کم دل کی مرے پیاس بجھا کر جاؤ
دل کو جتنا بھی جلانا ہے جلا لو لیکن
میرے ہونٹوں کا تبسم تو بڑھا کر جاؤ
کوئی تو نکلے خریدار دیارِ غم کا
تم مرے نام کی آواز لگا کر جاؤ