گلوں سا مسکراتی ہو ۔ میری جاں اچھی لگتی ہو
مجھے مجھ سے چراتی ہو ۔ میری جاں اچھی لگتی ہو
کبھی بے ساختہ پن میں
حصار صحن گلشن میں
نگاہوں سے نگاہوں تک
محبت کی پناہوں تک
سفر کرنا امنگوں کا
حیا کے سارے رنگوں کا
سفر کرتے ہوئے اک دم
بصورت دلنشیں موسم
ذرا پلکیں جھکاتی ہو ۔ میری جاں اچھی لگتی ہو
مقدر کے ستاروں پر
ہتھیلی سامنے رکھ کر
کبھی خفگی دکھا لینا
کبھی انکو منا لینا
منا کر روٹھے تاروں کو
فلک کے لالہ زاروں کو
محبت ہی محبت میں
شرارت ہی شرارت میں
کوئی نغمہ سناتی ہو ۔ میری جاں اچھی لگتی ہو