کیوں دیکھتے ہو حسرتوں سے مجھے
میری روح میں پوشیدہ تیری ذات ہے
میرے ہمدم ! جو آج تک تجھ سے نہیں کہی
ہاں میرے دل میں وہی بات ہے
یادوں کے سہارے کیسے کٹے گئی
یہ لمبی جدائی کی کالی رات ہے
کیوں اپنے تحفے کو حقیر سمجھتے ہو
تمہاری دی ہر چیز میرے لیے سوغات ہے