وہ راز ہے یا خواب ہے یا اک سراب ہے
جو بھی ہے میری زندگی کا انتساب ہے
اسکے وجود میں ہیں نہاں ساری بہاریں
اسکا خیال ذہن کا کھلتا گلاب ہے
بام وجود سے ہے گو وہ ماورا ابھی
جتنی بھی دل میں ہے یہ اسی کی شراب ہے
اسکا ہر ایک لفظ میری روح پہ نقش ہے
وہ میرے خیالات کی زندہ کتاب ہے