کیوں ڈرتی ہے
میری محبت برف نہیں کہ
وقت کی دھوپ گُھلادے جس کو
نہ یہ ریت کا کوئی گھروندا
ہوا کی لہر گِرادے جس کو
نہ یہ دیا ہے رہ گزر کا
آندھی کوئی بجھادے جس کو
نہ یہ جھیل ہے، نہ ہی دریا
دھرتی میں جو گُم ہوجائے
نہ یہ بادل، نہ ہی برکھا
رِم جھم برسے اور کھوجائے
میری چاہت سورج جیسی
اوجھل ہوکر بھی تابندہ
یہ ہے شہید کی میت جیسی
ہر دم زندہ اور پائندہ
میری محبت ایک فرشتہ
جس کی قسمت مرگ نہیں ہے
میری چاہ وہ رشتہ جس پر
حرص و ہوس کی گرد نہیں ہے
میرے دل میں تیری محبت
تیری وفا کا جلتا سورج
موت کی خُنکی چھانے پر بھی
جلتا رہے گا، سرد نہ ہوگا
تجھ سے ہے وعدہ تیرے دل کو
دوری کی تکلیف ہو، ممکن
ترکِ وفا کا درد نہ ہوگا