تیری نظر میں میرا پیار اہم نہیں ہے
میری محبت خاص ہے کوئی عام نہیں ہے
ہم تو تیری الفت کا دم بھرتے رہیں گے
گو تیرے دل میں میرا کوئی مقام نہیں ہے
میں کیسے اپنے جذبات قابو میں رکھوں
جب کہ مجھے فکر انجام نہیں ہے
میری اس غزل کا ہر شعر فرضی ہے
یہ کسی زندہ یا مردہ کے نام نہیں ہے
میں تیرے دل میں اگر گھر بنا نہ سکا
تو پھر سمجھنا اصغر میرا نام نہیں ہے