میری نگاہوں کے آگے

Poet: UA By: UA, Lahore

تیرا سراپا رہے میری نگاہوں کے آگے
جاگ کر سوتے رہے یا نیند سے جاگے

کوئی انداز کوئی حسن کوئی جادو سہی
مگر نہ ٹھہر سکا تیرے نظر کے آگے

اگر وہ تو نہیں کوئی اور تیرے جیسا تھا
کیوں اسے دیکھ کر سوئے ارماں جاگے

وہ راستہ بدل کے جانے کس گلی میں گیا
ہمیں نہ مل سکا ہم پیچھے تو بہت بھاگے

تم سے بچھڑ کے سب سے جدا ہونے لگے
تمہارے بن کسی نگر میں جی نہیں لاگے

اب میری نگاہوں میں کوئی اور نہیں جچتا
وہ جب سے آگئے میری نگاہوں کے آگے

کوئی لاکھ چاہے توڑ نہیں پائے گا
نازک نہیں ہوتے محبت کے دھاگے

تا حد نظر ریت کا سمندر پھیلا ہے
سیراب نہ ہوئے ملے سراب ہی آگے

Rate it:
Views: 445
25 Jan, 2009