میری نگاہوں کے آگے
Poet: UA By: UA, Lahoreتیرا سراپا رہے میری نگاہوں کے آگے
جاگ کر سوتے رہے یا نیند سے جاگے
کوئی انداز کوئی حسن کوئی جادو سہی
مگر نہ ٹھہر سکا تیرے نظر کے آگے
اگر وہ تو نہیں کوئی اور تیرے جیسا تھا
کیوں اسے دیکھ کر سوئے ارماں جاگے
وہ راستہ بدل کے جانے کس گلی میں گیا
ہمیں نہ مل سکا ہم پیچھے تو بہت بھاگے
تم سے بچھڑ کے سب سے جدا ہونے لگے
تمہارے بن کسی نگر میں جی نہیں لاگے
اب میری نگاہوں میں کوئی اور نہیں جچتا
وہ جب سے آگئے میری نگاہوں کے آگے
کوئی لاکھ چاہے توڑ نہیں پائے گا
نازک نہیں ہوتے محبت کے دھاگے
تا حد نظر ریت کا سمندر پھیلا ہے
سیراب نہ ہوئے ملے سراب ہی آگے
More Love / Romantic Poetry







