میری پہلی محبت کے مسیحا سن
Poet: Rukhsana Kausar By: Rukhsana Kausar, Jalal Pur Jattan, Gujratمیری پہلی محبت کے مسیحا سن
یہ میری محبت نادان سی محبت، پہلی محبت ہے
جو میرے اندر چھپی ہے
کہ جیسے مٹھی بھر مہکار سے
شاخِ گل سے پہلی سر گوشی کرے
میری پہلی محبت کے مسیحا سن
وہ لمحہ ٹھہرا ہے ابھی تک
جہاں ایک شام رو برو ہوے تھے تم
وہ میری آنکھوں کو جاناں تیری آنکھوں کو چوما تھا
وہ لمحہ جو کہ ہے سچا ٰئی بھی ، اور ہرجائی بھی
میری پہلی محبت کے مسیحا سن
کسے بتاؤ ں ، یہ خیالِ تازہ چھپاؤں کیسے
تو کے نہیں ملتا کہیں
میر ے ساجن ، میرے پیا ، میں جاؤ ں کہا ں
یہ میری پہلی محبت کا خما ر چھپاؤں کہاں
کہ میرے اپنے ہاتھو ں میں اب کچھ نہیں
۔۔ میری پہلی محبت کے مسیحا سن
تو متعبر ٹھہرا مجھے ایسے۔۔۔۔کہ
میرا سبھی کچھ ، میری محبت کے شریکِ سفر
تیرے ہی نام ٹھہرا۔۔۔۔۔۔۔۔سن
میرے ہمسفر ، میرا یہ سفر رائیگاں نہ ہونے دینا
۔۔میری پہلی محبت کے مسیحا سن
میں خوشبو کے جھو نکھے پہ فشاں ہو ئی ، ا با بیل سی لڑکی نہیں ہوں
جو راستے میں ملوں، کچھ دیر رکوں اور بے نشاں ہو جاؤں
میرے جسم و جاں کے مالک ۔۔۔۔۔۔۔۔۔سن
دم بہ دم ۔۔۔۔۔۔۔تجھے چھونے کی چاہ میں
میں اپنی اُنگلیاں جلا بیٹھی ہوں
میری پہلی محبت کے مسیحا سن
یہ وارفتگی جو میرے لفظوں میں ہے ۔۔۔۔۔۔میری محبت کی شدت کہیں اِن سے بڑھ کر ہے
اک مقدس صحیفے کی آ یتو ں کی طرح تو حفظ ہے مجھے
سنو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مجھے یوں ہی عزیز رکھنا تم
میں اب تمھارے ہاتھو ں میں ہوں ۔۔۔۔مجھے بکھرنے نہ دینا تم
میری محبت سے خود کو جل تھل رکھنا تم
میں افلاکِ گردش پہ ہوں ۔۔۔۔۔۔ مجھے گرنے نہ دینا تم
میری پہلی محبت کے مسیحا سن
میری پہلی محبت نہ مرنے دینا تم
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






