میں نے مانگا ، میں نے چاہا تھا دعاؤں کا صلہ دے دیا
میرے خدا نے آج مجھ کو بھی بیٹی سا تحفہ دے دیا
ہونٹوں پہ خوشی کے افسانے ، آنکھوں میں خوشی کے آنسو ہیں
میں اِس قابل ہر گز نہ تھا خدا نے جتنا دے دیا
بیٹی نے جو آنکھیں کھولی ہیں ، رحمتوں نے آ کے دستک دی
اپنی عنائیت کا خزانہ ، میرے گھر کو ہی سارا دے دیا
ذرا آنکھیں ہونٹ اِسکے دیکھو ، دیکھو ہاتھ ملائم ہیں کتنے
کہہ کے صدقے جاؤں میں ہنسی پہ ، پیشانی پہ بوسہ دے دیا
شرم و حیا اب تو خود بخود ، میرے سینے میں اُتر آئی ہے
بیٹی کی پیدائش نے مجھ کو ، حیا کا اِک پردا دے دیا
آج کتنے خوش ہیں گھر والے ، اے لاڈو رانی تری آمد سے
ہر کوئی اُٹھانا تجھ کو چاہے ، خدا نے تحفہ ایسا دے دیا
نہالؔ کی پیاری سی گڑیا ہے میری پیاری بیٹی میری ننھی شہزادی
کروں جتنا شکر کم سا لگے ، خدا نے اتنا زیادہ دے دیا